نے فرمایا: ہاں۔میں نے عرض کی: سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے سُنا ہوا ارشادِ پاک بتایئے تاکہ میں آپ سے رِوایت کر سکوں ۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسولِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے سنا کہجو شخص مجھ پردرود ِ پاک پڑھے اُس کا دل نفاق سے اِسی طرح پاک کیاجاتا ہے جس طرح پانی سے کپڑا پاک کیا جاتا ہے۔ نیز جو شخص ’’صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد‘‘ پڑھتا ہے تو وہ اپنے اوپر رَحمت کے70دروازے کھول لیتا ہے۔
(اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص۲۷۷،جَذْبُ الْقلُوب ص۲۳۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صُلح کرلی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل بات بات پرلوگ رِشتے داریاں کا ٹ کر رکھ دیتے ہیں ، لہٰذا آپس میں مَحَبَّت کی فضا قائم ہونے کی خواہش کی اچھی نیت کے ساتھ ثواب کمانے کیلئے رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کے ضمن میں نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے مَدَنی پھول پیش کرنے کی سعی کرتا ہوں:حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مرتبہ سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی احادیثِ مبارَکہ بیان فرما رہے تھے،اِس دَوران فرمایا: ہر قاطِع رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا،جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پھوپھی نے کہا :تم جا کر اس کا سبب پوچھو،