حق و باطل کا فرق |
اورساراعالم انہیں کی اطاعت کرتا ہے حوالہ ملاحظہ ہو۔ حوالہ ۔ مرثیہ رشید احمد مصنفہ مولوی محمود حسن صاحب کے پہلے ہی صفحہ پر ہے ۔ مخدوم الکل مطاع العالم جناب مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی ۔ سوال نمبر ۸ ۔ وہ کون حاکم ہے جس کا کوئی بھی حکم علمائے دیوبند کے نزدیک ٹل نہیں سکتا اور اس کا ہر حکم قضائے مبرم ْ (۱)ہے ۔ جواب۔ ایسے حاکم توصرف مولوی رشید احمد صاحب ہی ہیں ا ن کاکوئی حکم بھی نہیں ٹلا اس لئے کہ ان کاہر حکم قضائے مبرم کی تلوار ہے ۔ حوالہ ۔ مرثیہ رشید احمد صفحہ ۳۱
نہ رکا پرنہ رکا پرنہ رکا پرنہ رکا اس کا جوحکم تھا ، تھا سیف قضائے مُبرم
فائدہ ۔ واقعی کوئی حکم نہیں ٹلا ۔ او ر ٹلتا کیسے مربی خلائق تھے کوئی مذاق تھے اور عقید تمند لوگوں نے کسی حکم کو ٹلنے بھی نہ دیا اس سے زیادہ عقید تمند ی اور کیا ہوگی کہ جب مولوی رشید احمد صاحب نے کوّے کھانے کاحکم دیا تو علمائے دیوبند نے یہ سمجھ کہ کہ مربی خلائق کاحکم ہے آنکھ بند کرکے تسلیم کرلیا اور کوّے کھانے لگے۔ سوال نمبر ۹۔ وہ کون ہے جس کی غلامی کا داغ دیوبندی مذہب میں مسلمانی کاتمغہ (۲)ہے۔ جواب ۔ وہ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی ہیں۔ انہیں کی غلامی مسلمانی کا تمغہ ہے چنانچہ مولوی محمود حسن صاحب فرماتے ہیں ۔ حوالہ ۔ مرثیہ رشیداحمد صفحہ ۶۔
زمانہ نے دیا اسلام کوداغ اسکی فرقت کا کہ تھا داغ غلامی جس کا تمنائے مسلمانی
تنبیہ ۔ مولوی رشید احمد صاحب کی غلامی کا داغ جب مسلمانی کا تمعہ ہو ا تو جوان کا غلام بنا اسی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (۱)جسکی تبدیلی ناممکن ہو ۔ تقدیر کی ایک قسم (۲)سند