لیے اسے پسند کرتے ہو؟ بولا: میں آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قربان جاؤں میرے آقا! ہر گز نہیں ۔ ارشاد فرمایا:دوسرے لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔ پھر پوچھا: کیا اپنی بہن کے لیے اسے پسند کرتے ہو؟ عرض کی: میں آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قربان! خدا کی قسم! ہرگز نہیں ۔ ارشاد فرمایا:اسی طرح دوسرے لوگ بھی اپنی بہنوں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھوپھی اور خالہ کے متعلق یہی سوال اس نوجوان سے پوچھا تو ہر بار اس نے نفی میں ہی جواب دیا اور سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اسے ایک ہی بات سمجھائی کہ جب تو یہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی ان کے ساتھ ایسی نازیبا حرکت کرے تو یاد رکھو جس عورت کے ساتھ تم یہ حرکت کرو گے وہ بھی تو کسی کی ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی یا خالہ ہو گی۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں بات اس نوجوان کی سمجھ میں آ تو گئی مگر سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس پر مزید کرم فرماتے ہوئے اس کے سینے پر اپنا دستِ اقدس رکھ کر بارگاہِ خداوندی میں عرض کی: یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اس کا گناہ بخش دے، اس کے دل کو پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔ چنانچہ اس دُعا کی برکت سے وہ نوجوان تمام عمر اس فعلِ بد سے بیزار رہا۔
(مسند احمد،۸/۲۸۵، حدیث:۲۲۲۷۴ ماخوذاً)