میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!داڑھی کی طرح عمامہ شریف بھی گناہوں سے بچنے اور شیطان کو خود سے دور بھگانے کا ایک یقینی ذریعہ ہے۔ چنانچہ،
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت،مُجَدّدِ دىن و ملّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالَت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن نے فتاویٰ رضویہ شریف میں تاریخ مدینہ دمشق کے حوالے سے حضرت سَیِّدُنا میمون بن مہران عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْمَنَّان سے مروی ایک روایت نقل فرمائی ہے جس میں حضرت سَیِّدُنا میمون بن مہران عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں:میں (حضرت سَیِّدُنا) سالم بن عبد ﷲ بن عمر (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم)کی خدمت میں حاضِر ہواتو انہوں نے حدیث املاء کرائی پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے ابو ایوب !کیا تجھے ایسی حدیث کی خبر نہ دوں جو تجھے پسند ہوکہ میری طرف سے روایت کرے اور اسے بیان کرے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں۔تو (حضرت سَیِّدُنا) سالم بن عبد ﷲ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم فرماتے ہیں: میں اپنے والد ماجد(حضرت سَیِّدُنا) عبد ﷲ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما کے حضور حاضِر ہوا اور وُہ عمامہ باندھ رہے تھے، جب باندھ چکے میری طرف التفات کرکے فرمایا: تم عمامہ کو دوست رکھتے ہو؟ میں نے عرض کی: کیوں نہیں!فرمایا:اسے دوست رکھو، عزّت پاؤگے اور جب شیطان تمہیں دیکھے گا تم سے پیٹھ پھیر لے گا۔(1)
(1) فتاویٰ رضویه، ۶/ ۲۱۴ تاریخ مدینه دمشق، ۳۷/ ۳۵۴