Brailvi Books

غوثِ پاک کے حالات
47 - 96
حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں ان کے مدرسہ میں موجود تھے تو ان کے پاس ابو غالب فضل اللہ بن اسمعیل بغدادی ازجی سوداگر حاضر ہواوہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کرنے لگا کہ:

    اے میرے سردار! آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے  جدامجد حضور پرنور شافع یوم النشور احمد مجتبےٰ حضرت محمدمصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ذیشان ہے کہ'' جوشخص دعوت میں بلایا جائے اس کو دعوت قبول کرنی چاہے۔''میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ میرے گھر دعوت پر تشریف لائیں۔'' آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:'' اگر مجھے اجازت ملی تو میں آؤں گا۔ ''پھر کچھ دیر بعد آپ نے مراقبہ کرکے فرمایا :''ہاں آؤں گا۔''

    پھر آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اپنے خچر پر سوار ہوئے، شیخ علی نے آپ کی دائیں رکاب پکڑی اور میں نے بائیں رکاب تھامی اورجب اس کے گھر میں ہم آئے دیکھا تو اس میں بغداد کے مشائخ ،علماء اور معززین جمع ہیں،دسترخوان بچھایا گیا جس میں تمام شیریں اور ترش چیزیں کھانے کے لئے موجود تھیں اور ایک بڑاصندوق لایا گیا جو سربمہر تھا دو آدمی اسے اٹھائے ہوئے تھے اسے دسترخوان کے ایک طرف رکھ دیا گیا، تو ابو غالب نے کہا:'' بسم اللہ!اجازت ہے۔'' اس وقت حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مراقبہ میں تھے اور آپ نے کھانانہ کھایا اور نہ ہی کھانے کی اجازت دی توکسی نے بھی نہ کھایا، آپ کی ہیبت کے سبب مجلس والوں کا حال ایسا تھا کہ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، پھر آپ نے شیخ علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ''وہ صندوق اٹھا لایئے۔'' ہم اٹھے اور اسے اٹھایا تو وہ وزنی تھا ہم نے صندوق کو آپ کے سامنے لاکر رکھ دیا آپ نے حکم دیا کہ'' صندوق کو کھولا جائے۔''