''یَاعَبْدَالْقَادِرِمَا لِھٰذَا خُلِقْتَ
یعنی اے عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ!تم کو اس قسم کے کاموں کے لئے تو پیدا نہیں کیا گیا ۔''میں گھبرا کر گھر لوٹا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیاتوکیادیکھتاہوں کہ میدان عرفات میں لوگ کھڑے ہیں،اس کے بعد میں نے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا:''آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مجھے راہ ِخداعزوجل میں وقف فرمادیں اور مجھے بغداد جانے کی اجازت مرحمت فرمائیں تا کہ میں وہاں جاکر علم دین حاصل کروں۔''
والدہ ماجدہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہانے مجھ سے اس کا سبب دریافت کیا میں نے بیل والا واقعہ عرض کردیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہاکی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ ۸۰ دینار جو میرے والد ماجد کی وراثت تھے میرے پاس لے آئیں تو میں نے ان میں سے۴۰دینار لے لئے اور ۴۰ دینار اپنے بھائی سید ابو احمدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لئے چھوڑ دیئے،والدہ ماجدہ نے میرے چالیس دینار میری گدڑی میں سی دیئے اور مجھے بغداد جانے کی اجازت عنایت فرما دی۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہانے مجھے ہر حال میں راست گوئی اور سچائی کو اپنانے کی