Brailvi Books

غیبت کی تباہ کاریاں
5 - 504
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕ
کچھ اس کتاب کے باریمیں ۔ ۔ ۔ ۔
    سرکارِ دو عالم،نُورِ مجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''
طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ
یعنی علم کا حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔''
 (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۱ ص۱۴۶ حدیث ۲۲۴)
یہاں اسکول کالج کی دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ ضروری دینی علم مُرادہے۔لہٰذا سب سے پہلے بنیادی عقائد کا سیکھنا فرض ہے، اس کے بعدنَماز کے فرائض و شرائط و مفسدات ،پھر رَمضانُ المبارَک کی تشریف آوری پر فرض ہونے کی صورت میں روزوں کے ضَروری مسائل ، جس پر زکوٰۃ فرض ہو اُس کے لئے زکوٰۃ کے ضَروری مسائل، اسی طرح حج فرض ہونے کی صورت میں حج کے ،نکاح کرنا چاہے تو اس کے ،تاجر کو خرید و فروخت کے،نوکری کرنے والے کو نوکری کے،نوکر رکھنے والے کو اجارے کے،
و علٰی ھٰذا الْقیاس
(یعنی اوراسی پر قِیاس کرتے ہوئے)ہر مسلمان عاقِل و بالِغ مردو عورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عَین ہے۔ اِسی طرح ہر ایک کیلئے مسائلِ حلال و حرام بھی سیکھنا فرض ہے۔ نیز مسائلِ قلب (باطِنی فرائض)یعنی فرائضِ قَلْبِیہ(باطِنی فرائض)مَثَلاً عاجِزی و اِخلاص اور توکُّل وغیرہا اوران کو حاصِل کرنے کا طریقہ اور باطِنی گناہ مَثَلاًتکبُّر، ریاکاری،حَسَد وغیرہا اوران کا علاج سیکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔
(تفصیل کیلئے دیکھئے فتاویٰ رضویہ ج۲۳ ص۶۲۳،۶۲۴)
مُہلکات یعنی ہلاکت میں ڈالنے والی چیزوں جیسا کے جھوٹ ،غیبت ،چغلی، بہتان وغیرہ کے بارے میں ضَروری معلومات حاصل کرنابھی فرض ہے تاکہ ان گنا ہوں سے بچا جاسکے اس ضمن میں غیبت کی تباہ کاریاں آپ کے ہاتھ میں ہے، اس میں غیبت کے مُتَعَلِّق صدہا مثالوں سَمیت تفصیلی جبکہ بعض دیگرمُہلِکات کے بارے میں اِجمالی (یعنی مختصراً) بیان ہے ۔میں نے تو دراصل اپنے ایک مطبوعہ مکتوب''غیبت کی تباہ کاریاں''کے تخریج شدہ نسخے کی نوک پلک سنوارنے کا اِرادہ کیا تھا تاکہ کچھ ترمیم و اضافہ کر کے مزید بہتر طریقے پر اس کوطَبع کروایا جا سکے ،مگر پھر ذِہن بنا کہ کیوں نہ خوب تفصیلات سے مُزیّن کر کے اس کو فیضانِ سنّت جلد ۲کا ایک باب بنا دیا جائے ۔اس سلسلے میں دعوت اسلامی کے عُلَما پر مبنی
Flag Counter