اِس حدیثِ پاک سے ڈاکٹروں کے اس قول کی بھی تردید ہو گئی کہ کینسر یا فُلاں بیماری لا علاج ہے۔ یقینابڑھاپے اور موت کے سوا کوئی ایسی بیماری ہی نہیں جس کی دواء نہ ہو ۔ہاں یہ بات الگ ہے کہ کئی اَمراض کا علاج اَطِبّاء اب تک دریافت نہیں کر پائے۔ بَہَر حال ربِّ ذُوالجلالجَلَّ جَلا لُہٗ چاہے تو دواء شِفا کا ذَرِیعہ (ذَ۔ری۔عَہ)بنے ورنہ عین ممکِن ہے کہ وُہی دواء موت کا سبب بن جائے ! اور یہ بھی اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ماہرِ ڈاکٹر کی طرف سے ملنے والی دُرُست دواء کے باوُجُود کسی کسی مریض کو مَنفی اثر (REACTION) ہو جاتا اور وہ مزید شدید بیمار ، معذوریا فوت ہو جاتا اورپھر بعض لوگوں کی جَہالت کے باعِث بے چارے ڈاکٹر کی شامت آجاتی ہے ۔