Brailvi Books

غفلت
17 - 24
اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوئے اور سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ  کے ذَرِیعے سرکارِ بغدادحُضورِ غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے مُرید بن گئے۔ سرکارِ غوث اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے مُرید تو کیا ہوئے ان کی زندَگی میں مَدَنی انقِلاب برپا ہوگیا۔ ان کا رُخ ایک مُٹھّی داڑھی کے ذَرِیعے مَدَنی چِہرہ بن گیا اور سر مستِقل طور پر سبزسبز عمامہ کے تاج سے سر سبز وشاداب ہو گیا۔انہوں نے دعوتِ اسلامی کے مَدرَسَۃُ المدینہ(بالِغان) میں قرآنِ پاک ناظِرہ خَتم کرلیا اور لوگوں کے پاس خود جا جا کر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچانے اور اِنفرادی کوشِش فرمانے لگے ۔ ایک دن اچانک انہیں گلے میں درد محسوس ہوا ، علاج بھی کروایا مگر’’ درد بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی‘‘ کے مِصداق گلے کے مَرَض نے بَہُت زِیادہ شدّت اختیار کرلی یہاں تک کہ قریبُ الموت ہوگئے، اِسی حالت میں انہوں نے سگِ مدینہ عُفِیَ عُنْہُکا مَدَنی وصیّت نامہ جو کہ  مکتبۃُ المدینہ سے ہَدِیَّۃً  ملتا ہے اُسے  سامنے رکھ کر اپنا ’’وصیّت نامہ‘‘ تیار کرواکر دعوتِ اسلامی کے علاقائی ذمّے دار کے حوالے کردیا اور پھر سدا کے لیے آنکھیں مُوند لیں۔ بوقتِ وفات ان کی عمر تقریباً 35 سال ہوگی، انہیں ’’گُلبہار‘‘ کے قبرِستان میں سِپُردِ خاک کردیا گیا،حسبِ ِوَصیَّت ان کی قَبْر کے پاس کم و بیش بارہ گھنٹے تک اسلامی بھائیوں نے’’ اجتِماعِ ذکر و نعت‘‘ جاری رکھا۔ وفات کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد بروز منگل ،6جُمادَی الآخِرہ ۱۴۱۸ھ (7-10-97) کا واقعہ ہے کہ ایک اور اسلامی بھائی محمد عثمان عطاری کا جنازہ اُسی قبرِستان میں لایا گیا، کچھ اسلامی بھائی مرحوم محمد