چاہئے۔‘‘(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ ص۶۷۱ ) بلکہ یہ کھانا ایصالِ ثواب اور دیگر اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ ہونا چاہیے اور اگر کوئی ایصالِ ثواب کیلئے کھانے کا اہتِمام نہ بھی کرے تب بھی کوئی حَرَج نہیں ۔
{8}ایک دن کے بچّے کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ، اُس کاتِیجا وغیرہ بھی کرنے میں حَرَج نہیں ۔اور جو زندہ ہیں ان کو بھی ایصالِ ثواب کیا جاسکتا ہے۔
{9} اَنبیا و مُرسلین عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ والتَّسْلِیْم اورفرشتوں اورمسلمان جِنّات کو بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں ۔
{10}گیارھویں شریف اوررَجَبی شریف (یعنی22 رجب المرجّب کو سَیِّدُنا امام جعفرِ صادِقرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے کونڈے کرنا) وغیرہ جائز ہے۔ کونڈے ہی میں کِھیرکھلانا ضَروری نہیں دوسرے برتن میں بھی کِھلا سکتے ہیں ، اس کو گھر سے باہَر بھی لے جاسکتے ہیں ، اس موقع پر جو’’کہانی‘‘ پڑھی جاتی ہے وہ بے اَصْل ہے، یٰسٓ شریف پڑھ کر 10قراٰنِ کریم ختم کرنے کا ثواب کمایئے اور کونڈوں کے ساتھ ساتھ اِس کا بھی ایصالِ ثواب کردیجئے۔
{11} داستانِ عجیب، شہزادے کا سر ، دس بیبیوں کی کہانی اور جنابِ سیِّدہ کی کہانی وغیرہ سب من گھڑت قِصّے ہیں ، انہیں ہرگز نہ پڑھا کریں ۔ اسی طرح ایک پمفلٹ بنام ’’وصیّت نامہ‘‘ لوگ تقسیم کرتے ہیں جس میں کسی ’’شیخ احمد‘‘ کا خواب دَرْج ہے یہ بھی جعلی(یعنی نقلی) ہے اس کے نیچے مخصوص تعداد میں چھپواکر بانٹنے کی فضیلت اور نہ تقسیم کرنے کے نقصانات وغیرہ لکھے