Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
56 - 149
سے صدقہ کردیا۔ اس صورت میں اگرچہ سارا مال جاتا رہے مگر زکوٰۃ سے کچھ بھی ساقط نہ ہوگا مکمل زکوٰۃ دینا ہوگی۔ فتاویٰ سراجیہ میں ہے :''اگر نصاب کو کسی نے ہلاک کردیا تو زکوٰۃ ساقط نہ ہوگی۔''(فتاویٰ سراجیہ، کتاب الزکوٰۃ،باب سقوط الزکوٰۃ،ج۳،ص۲۵)اور درمختار میں ہے :''جب کسی نے نذر کی نیت کر لی یا کسی اور واجب کی تو درست ہے مگر زکوٰۃ کی ضمانت دینی ہوگی۔''
 (الدرالمختار،کتاب الزکوٰۃ،باب سقوط الزکوٰۃ،ج۳،ص۲۲۵)
 (۲) تَصَدُّق:

    یعنی اگر مطلقاً صدقہ کیا یاکسی واجب یا نذر کی ادائیگی کی نیت کئے بغیر کسی محتاج فقیر کو دے دیا تو تمام مال صدقہ کرنے کی صورت میں زکوٰۃ ساقط ہوگئی۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے :''جس نے تمام مال صدقہ کردیا اورزکوٰۃ کی نیت نہ کی تو اس سے فرض ساقط ہوجائے گا ۔''(الفتاویٰ الھندیۃ ، کتاب الزکوٰۃ،الباب الاول ،ج۱،ص۱۷۱)

    اور اگر کچھ مال صدقہ کیا تواس کی زکوٰۃ ساقط نہ ہوگی ،پوری زکوٰۃ دینا ہوگی۔(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰ ،ص۹۳)

(۳) ہلاک:

     اس کی صورت یہ ہے کہ اس کے فعل کے بغیر تلف یا ضائع ہوگیا مثلاً چوری ہوگئی یاکسی کو قرض دے دیا پھر وہ مُکر گیا اور اس کے پاس گواہ بھی نہیں یا قرض دار فوت ہوگیا اوراس نے کوئی ترکہ نہیں چھوڑا یا مال کسی فقیر پر دَین(یعنی قرض ) تھا اس نے اسے معاف کردیا ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ جتنا ہلاک ہو ا اس کی ساقط اور جو باقی ہے اس کی واجب اگرچہ وہ بقدرِ نصاب نہ ہو۔
(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰،ص۹۱،۹۵)
Flag Counter