مَدیُون ۱؎ پر اتنا دَین ہو کہ اگروہ اِسے ادا کرتا ہے تو نصاب باقی رہتا ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی اور اگر باقی نہ رہتا ہوتو زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی ۔
صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی(اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۷۶ھ) بہارشریعت،جلد اوّل، حصہ5صفحہ 878پرلکھتے ہیں: ''نصاب کا مالک ہے مگر اس پردَین ہے کہ ادا کرنے کے بعد نصاب نہیں رہتی تو زکوٰۃ واجب نہیں، خواہ وہ دَین بندہ کا ہو، جیسے قرض، زرثمن(کسی خریدی گئی چیز کے دام)کسی چیز کا تاوان یا اﷲعَزَّوَجَلَّ کا دَین ہو، جیسے زکوٰۃ، خراج ۔مثلاً کوئی شخص صرف ایک نصاب کا مالک ہے اور دو سال گذر گئے کہ زکوٰۃ نہیں دی تو صرف پہلے سال کی زکوٰۃ واجب ہے دوسرے سال کی نہیں کہ پہلے سال کی زکوٰۃ اس پر دَین ہے اس کے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہیں رہتی، لہٰذا دوسرے سال کی زکوٰۃ واجب نہیں۔