Brailvi Books

فیضانِ زکاۃ
33 - 149
اڑھائی فیصد بطورِ زکوٰۃ ادا کردیجئے کہ اس طرح چاہے کچھ مقدار زائد چلی جائے لیکن زکوٰۃ مکمل ادا ہونا یقینی ہے اور زائدمقدار نفلی صدقہ شمار ہوگی ۔
 (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ جلد ۱۰،وبہارشریعت حصہ پنجم )
نوٹ:زکوٰۃ کا پوراپورا حساب جاننے کے لئے'' بہارشریعت ''حصہ 5کا مطالعہ کرلیجئے ۔
کھوٹ کاحکم
اگرسونے چاندی میں کھوٹ ہوتواس کی 3 صورتیں ہیں :

    (1)اگر سونا یاچاندی کھوٹ پر غالب ہوں تو کُل سونایاچاندی قرار پائے گااور کُل پر زکوٰۃ واجب ہے۔ 

    (2) اگر کھوٹ سونے چاندی کے برابر ہو تو بھی زکوٰۃ واجب ہے ۔

    (3) اگر کھوٹ غالب ہو تو سونا چاندی نہیں پھر اس کی 2 صورتیں ہیں۔

    (i) اگر اس میں سونا چاندی اِتنی مقدار میں ہو کہ جُدا کریں تو نصاب کو پہنچ جائے یا وہ نصاب کو نہیں پہنچتا مگر اس کے پاس اور مال ہے کہ اس سے مل کر نصاب ہو جائے گی یا وہ ثمن میں چلتا ہے اور اس کی قیمت نصاب کو پہنچتی ہے تو ان سب صورتوں میں زکوٰۃ واجب ہے ،۔۔۔۔۔۔اور

    (ii) اگر ان صورتوں میں کوئی نہ ہو تو اس میں اگر تجارت کی نیّت ہو تو بشرائط تجارت اُسے مالِ تجارت قرار دیں اور اس کی قیمت نصاب کی قدر ہو، خود یا اوروں کے ساتھ مل کر تو زکوٰۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔
 (ماخوذ از بہارِ شریعت ،ج۱،حصہ ۵،مسئلہ نمبر ۶،ص۹۰۴)
Flag Counter