فیضانِ زکاۃ |
وَالَّذِیۡنَ یَکْنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۙ فَبَشِّرْہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿ۙ۳۴﴾یَّوْمَ یُحْمٰی عَلَیۡہَا فِیۡ نَارِجَہَنَّمَ فَتُکْوٰی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَجُنُوۡبُہُمْ وَظُہُوۡرُہُمْ ؕ ہٰذَا مَاکَنَزْتُمْ لِاَنۡفُسِکُمْ فَذُوۡقُوۡا مَاکُنۡتُمْ تَکْنِزُوۡنَ ﴿۳۵﴾
ترجمہ کنزالایمان:اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہيں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ ميں خرچ نہيں کرتے انہيں خوشخبری سناؤدرد ناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ ميں پھر اس سے داغيں گے ان کی پیشانياں اورکروٹيں اور پیٹھيں يہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا۔ (پ۱۰،التوبۃ:۳۴،۳۵) اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:''جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے )، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ۔پھر اس (یعنی زکوٰۃ نہ دینے والے )کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا : ''میں تیرا مال ہوں،میں تیرا خزانہ ہوں ۔'' اس کے بعد نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی :