فیضانِ زکاۃ |
صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی(اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۶۷ھ) اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: بعض ائمہ نے اس حدیث کے یہ معنی بیان کئیے کہ زکاۃ واجب ہوئی اور ادا نہ کی اور اپنے مال میں ملائے رہا تو یہ حرام اُس حلال کو ہلاک کر دے گا اور امام احمد (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ )نے فرمایا کہ معنے یہ ہیں کہ مالدار شخص مالِ زکاۃ لے تویہ مالِ زکاۃ اس کے مال کو ہلاک کر دے گا کہ زکاۃ تو فقیروں کے لئے ہے اور دونوں معنے صحیح ہیں۔
(بہارشریعت،ج۱،حصہ ۵،ص۸۷۱)
(4)زکوٰۃادا نہ کرنے والی قوم کو اجتماعی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے فرمایا:''جوقوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے قحط میں مبتلاء فرمائے گا ۔''
(المعجم الاوسط ،الحدیث۴۵۷۷،ج۳،ص۲۷۵)
ایک اورمقام پر فرمایا:'' جب لوگ زکوٰۃ کی ادا ئیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ بارش کو روک دیتا ہے اگر زمین پر چوپا ئے مو جود نہ ہو تے تو آسمان سے پا نی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا ۔''
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الفتن،باب العقوبات،الحدیث۴۰۱۹،ج۴،ص۳۶۷)
(5) زکوٰۃ نہ دینے والے پر لعنت کی گئی ہے جیسا کہ حضرت سیدناعبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:''زکوۃ نہ دینے والے پر رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ۔''
(صَحِیْحُ ابْنِ خُزَیْمَۃ،کتاب الزکاۃ،باب جماع ابواب التغلیظ،ذکر لعن لاوی...الخ،الحدیث ۲۲۵۰،ج۴،ص۸)