Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
2 - 56
  أما بعد! چند سال ہوئے کہ روزِ عید الفطر، بعض تلامذہ مولوی گنگوہی (۱)نے بعض اہل سنت پر دربارہ معانقہ طعن وانکار کیا (۲) کہ:۔1

    ''شرع میں معانقہ صرف قادمِ سفر(۳)کے لیے وارد ہوا،بے سفربدعت و ناروا(4)۔ میں نے اپنے اساتذہ سے یوں ہی سنا''۔

ان سُنِّیوں نے اس باب میں فقیر ،حقیر، عبد المصطفیٰ احمد رضا محمدی، سُنّی، حنفی، قادری، برکاتی، بریلوی غفرلہ، وحَقّقَ اَمَلہ،(۵) سے سوال کیا، فقیرنے ایک مختصر فتوٰی لکھ دیاکہ احادیث میں معانقہ سفر وبے سفر دونوں کا اثبات اور تخصیصِ سفر تراشیدہ حضرات(۶)۔بحمداللہ اس تحریر کا یہ نفع ہوا کہ ان صاحب نے اپنے دعوٰی سے انکار کردیا کہ :''نہ میں اس تخصیص کا مدعی تھا ،نہ اپنے اساتذہ سے نقل کیا''۔

    خیر ،یہ بھی ایک طریقہ توبہ ورجوع ہے اور الزامِ کذب بھی زائل ومدفوع ہے کہ جب اپنے معبود کا کذب ممکن جانیں ،کیا عجب کہ اپنے واسطے فرض و واجب مانیں(۷)۔
=ان (صلی اللہ عزّوجل تعالیٰ علیہ وسلم و رضوان اللہ عزّوجل تعالیٰ علیہ اجمعین)کو اسلام کی عیدوں اور جنت میں دیدار کی عید سے نوازے بلکہ اس سے اور زیادہ ۔بے شک وہ(اللہ عزّوجل) پہلے کرے اور بعد کرے۔ ۱۔مولوی رشید احمد گنگوہی(دیوبندی)کے بعض شاگردوں۲۔گلے ملنے کے معاملہ میں طنز اور مخالفت کی۔       ۳۔سفر سے آنے والے         ۴۔خلافِ سنّت اور ناجائز ہے۔

۵۔اللہ عزّوجل تعالیٰ اس (احمد رضارضی اللہ عزّوجل تعالیٰ عنہ)کی مغفرت فرمائے اوراس کی امیدکو، پورا کرنے کے لائق کرے۔       ۶۔گلے ملنے کو،سفرسے آنے کے ساتھ خاص کرنا،ان(نہ ماننے والے)حضرات کی اپنی طرف سے گھڑی ہوئی بات ہے۔۷۔جھوٹ کا الزام بھی ختم اور دور ہواکہ جب اپنے معبود 

(یعنی اللہ عزّوجل)کا جھوٹ بولنا یہ ممکن جانیں تو کیاعجب کہ اپنے لیے جھوٹ کو فرض اور واجب مانیں=
Flag Counter