عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
اب اس عیدِاضحٰی۱۳۱۱ھ میں بعض علمائے شہر کے ایک شاگرد،بعض اہل سنت سے پھر الجھے،انھوں نے پھر وہی فتوائے فقیر پیش کیا۔خیالات کے پکّے تھے ہرگز نہ سلجھے،انھوں نے ان کے استاذ کو فتوٰی دکھایا،تصدیق نہ فرمائیں تو جواب چاہا،مدت تک انکار، پھر بعدِ اصرار وعدہ واقرار(۱)،بالآخر ''مجموعہ فتاوٰی مولوی عبد الحیی صاحب ''صفحہ۵۳۹، جلد اول پر نشانی رکھ کر ارسال فرمایااور بعض عباراتِ ردالمحتار و مرقاۃ شرحِ مشکوۃ شریف سے حاشیہ چڑھایا۔سائل مُصر ہوئے (۲)کہ ''جواب ضرور ہے، آخر تحقیقِ حق نامنظور ہے ''،فقیر نے چند ورق لکھ کر بھیج دیئے اور رسالہ میں فتوی سابقہ کے ساتھ جمع کئے کہ ناظر دیکھیں ، نفع پائیں،فقیر کو دعائے خیر سے یاد فرمائیں
وباللہ التوفیق وھدایۃ الطریق(۳)
اس رسالہ کابلحاظِ فتوی سابق و تحریر لاحق دو عید پر انقسام(4)،اور بنظرِ تاریخ کہ بستم محرم۱۳۱۲ھ کو لکھا گیا
''وشاح الجید في تحلیل معانقۃ العید''(۵)
نام ۔
= (اللہ عزّوجل کی پناہ)۔ نوٹ:ان بدمذہبوں کی اسی طرح کی دیگر خرافات، ان کی کتب کے حوالہ جات کے ساتھ جاننے کے لیے ''المدینۃ العلمیۃ''سے شائع کردہ رسالہ''حق و باطل کافرق''کا مطالعہ کریں۔ ۱۔کافی عرصہ تک جواب دینے سے انکار، لیکن پھر اصرار کرنے پر ،جو اب دینے کا وعدہ کیا اور مانے۔ ۲۔سوال کرنے والے صاحب،اصرار کرتے رہے۔۳۔جبکہ ہدایت کی راہ کی طرف توفیق،اللہ عزّوجل ہی کی طرف سے ہے۔۴۔پہلے فتوٰی،اور اس کے ساتھ ملی ہوئی تحریر کے لحاظ سے ،دو عیدوں کے اعتبار سے تقسیم ہے۔ ۵۔یاد رہے کہ لفظ''معانقہ''کی''ۃ''،حروف ابجد کے قواعد کے مطابق ''ہ''مانی گئی ہے، جس کی وجہ سے اس کا عددچارسو(۴۰۰) نہیں بلکہ پانچ( ۵) ہوگا۔لہٰذا اس پورے نام کا عدد سترہ سو سات(۱۷۰۷) =