عقیدے کی اہمیت
ایک مسلمان کے لیے ’’عقائد‘‘ کا سیکھنا اور درست کرنا انتہائی اہم امر ہے۔ اِمامِ اَہلسنّت ، مولانا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن کے فرمان کا خُلاصہ ہے کہ سب میں اَوّلین و اَہم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے انکار و مخالَفَت سے کافِر یا گُمراہ ہو جاتا ہے۔ (فتاوی رضویہ، ۲۳/ ۶۲۳ماخوذ ا) یاد رہے ! اعتقاد عمل پر مقدّم ہے اور عبادت کی مقبولیت عقیدے کی صحت پر موقوف ہے، یاد رکھئے! قیامت کے دن دل سے اعتقادات کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا، قراٰنِ پاک میں اِرشاد ہوتا ہے :
اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) (پ۱۵،بنی اسراء یل: ۳۶)
ترجمۂکنز الایمان:بے شک کان اور آنکھ اور دِل ان سب سے سوال ہونا ہے۔
اس آیت کے تحت علّامہ محمد بن احمد اَنصاری قرطبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی لکھتے ہیں :’’ ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اِس کے ذریعے کیا سوچا گیا اور پھر کیا کیا اِعتِقاد رکھا گیا ۔‘‘ (تفسیرقرطبی،الاسراء،تحت الایۃ:۳۶،۵/۱۸۸)
زیرِ نظر ’’اِعْتِقَادُ الْاَحْبَابِ فِی الْجَمِیْلِ وَالْمُصْطَفٰی وَالْاٰلِ وَالْاَصْحَاب‘‘ امامِ اہلسنّت مجدد دین وملت پروانۂ شمع رسالت مولانا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن کا مختصر اور جامع رسالہ ہے جس کی تشریح وتوضیح بنام’’ دس عقیدے‘‘ مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِینے کی ہے۔اس پر مفید حواشی اور تسہیل وتخریج دعوتِ اسلامی