عربی زبان وہ آفاقی زبان ہے جو دینی اور دنیوی خوبیوں سے مالا مال ہے ۔اس کی اہمیت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن و حدیث کے علوم اورعلوم اسلامیہ و فنون ادبیہ کا اصل مأخذ عربی زبان میں ہے اور عربی میں کامل مہارت اور دسترس کے بغیر کما حقہ اس سے استفادہ ممکن نہیں۔
بحمد اللہ اس زبان پر عبور حاصل کرنے کے بعد نہ صرف یہ کہ قرآن وحدیث ، کتبِ فقہ اور دیگر کتب ِ عربیہ سے استفادہ آسان ہوجاتاہے بلکہ عرب ممالک میں نیکی کی دعوت جس کی شدت سے کمی محسوس کی جارہی ہے وہ بھی باحسن وجوہ ان تک پہنچائی جاسکتی ہے ۔
کسی بھی زبان کا اصل سرمایہ اس کا ادب ہی ہوتاہے اسی طرح عربی زبان کا سرمایہ بھی اس کا ادب ہے یہی وجہ ہے کہ علوم وفنون عربیہ کے ہر نصاب میں کتب ادب خاص طور پر شامل ہوتی ہیں اور درس نظامی جو عالم کورس کہلاتاہے اس میں بھی از ابتداء تا انتہاء ہر درجے میں ادب عربی کی کوئی نہ کوئی کتاب ضرور پڑھائی جاتی ہے۔انہی میں سے ایک کتاب ''دیوانِ حَماسہ'' بھی ہے ۔
یہ کتاب جید شعراءِ عرب کے اشعار کا ایک مجموعہ ہے اور اپنی انفرادیت اورگوناگوں خصوصیات ہی کی بناء پرعرصہ دراز سے شامل نصاب ہے مگر اب تک ''تنظیم المدارس''(اہل سنت )پاکستان کے نصاب کے مطابق اس کتاب کامستنداردو ترجمہ اورشرح دستیاب نہیں تھی ۔