{1} ڈانسر، نعت خواں بن گیا
صوبہ پنجاب (پاکستان) کے شہر سمن آباد کے مقیم اسلامی بھائی اپنی توبہ کے احوال کچھ یوں تحریر کرتے ہیں کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل میں ایک معروف فلم اسٹوڈیو میں ڈانسر تھا۔ چونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اچھی آواز سے بھی نوازا تھا مگر افسوس دینی ماحول سے دوری کے سبب میں گلوکار بن گیا۔ علاقہ بھر میں ہونے والے مختلف قسم کے بے ہودہ پروگراموں میں مجھے مدعو کیا جاتا اور میں اپنے فن کا مظاہرہ کر کے لوگوں سے خوب دادِ تحسین پاتا۔ فلمی دنیا کی رنگینیوں میں ڈوبا رہنے کے باعث میری آنکھوں میں ہر وقت بے حیا اداکاراؤں کی بیہودہ ادائیں ہی گھومتی رہتی تھیں ۔ الغرض میں کبیرہ گناہوں کے عمیق گڑھے میں گرتا جا رہا تھا۔ شاید فلمی دنیا کی بے حیائیوں میں مبتلا ہو کر خوابِ غفلت میں سویا رہتا اور اسی حالت میں موت کے گھاٹ اُتر جاتا مگر مجھے میرے ربّ عَزَّوَجَلَّ نے یوں بچا لیا کہ دعوتِ اسلامی کے پاکیزہ مُشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کی سعادت مل گئی۔ ہوا یوں کہ ایک بار سبز عمامہ سجائے سادہ لباس میں ملبوس دعوتِ اسلامی کے مُبلِّغ سے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی تو انہوں نے سلام و مصافحے کے بعد مجھے دعوتِ اسلامی کے تحت شبِ معراج کے سلسلے میں ہونے والے اجتماعِ ذکرو نعت میں شرکت کی