اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
دُرُود شریف کی فضیلت
شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت،بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضوی ضیائی دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیان کے تحریری گلدستے ’’سیاہ فام غلام ‘‘میں منقول ہے کہ امامُ الصّابِرین،سیّدُالشّاکِرین، سلطانُ الْمُتَوَکِّلِین صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے:جبریل عَلَیْہِ السَّلامنے مجھ سے عرض کی کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے: اے محمد! عَلَیہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تمہارا امتی تم پر ایک بار دُرود بھیجے،میں اُس پر دس رَحمتیں نازل کروں اور آپ کی امّت میں سے جو کوئی ایک سلام بھیجے،میں اُس پر دس سلام بھیجوں۔ (مِشْکوٰۃُ الْمَصَابِیح، کتاب الصلاۃ ، باب الصلاۃ علی النبی الخ، الفصل الثانی، ۱/۱۸۹، الحدیث: ۹۲۸)
مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الْحَنّان فرماتے ہیں :رب کے سلام بھیجنے سے مُراد یاتو بذرِیعہ ٔملائکہ اسے سلام کہلوانا ہے یا آفتوں اور مصیبتوں سے سلامت رکھنا۔
(مراۃُ المناجیح، ۲/۱۰۲)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد