پڑتی کہ میرے دوست کہلانے والے مجھے خارشی خارشی کہہ کر میری دل آزاری کا باعث بنتے۔ بسا اوقات میرے پاس بیٹھنے سے بھی کتراتے۔ کسی علاج نے مجھے فائدہ نہ دیا، سمجھ نہ آتا کیا کروں ۔ میں اسی غم وفکر میں گُھلا جا رہا تھا کہ بادِ مخالف کے منہ زور تھپیڑوں کی زد میں آئی ہوئی حیا ت کو سہارا دینے کے لئے قسمت مجھے تعویذاتِ عطاریہ کے بستے پر لے آئی۔یہاں عبادت کے نور سے روشن پیشانی، حیا سے نظریں جھکائے سنّت کے مطابق سفید لباس سجائے سبز عمامے والے اسلامی بھائی کے سامنے اپنی دکھ بھری داستان بیان کی تو انہوں نے مجھے تسلی دیتے ہوئے تعویذاتِ عطاریہ عطا کیے اور کا ٹ کا عمل کرنے کے بعد مجھے دم کیا ہوا پانی بھی پینے کو دیا۔چنانچہ میں نے تما م ادویات سے جان چھڑائی اور بتا ئے ہوئے طریقے کے مطا بق تعویذاتِ عطا ریہ استعمال کیے اور ساتھ ہی کا ٹ کیا ہوا پانی پینے لگا۔ بس پھر کیا تھا میری خارش کی شدّت میں نمایا ں کمی آنے لگی اور کچھ ہی دنوں بعد مجھے اس بیماری سے مکمل طور پر نجات مل گئی۔یوں میری زندگی کی رونقیں واپس لوٹ آئیں ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر اس بات کو تقریباً دو برس گزر چکے ہیں مگر دوبارہ مجھے خارش نہیں ہوئی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِا ہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صَلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد