Brailvi Books

بُری سنگت کا وبال
2 - 32
 مست رہنا اور اپنی زندگی کے قیمتی ایام اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی نافرمانی میں برباد کرنا میرا معمول بن چکا تھا ۔میں یادِ الٰہی سے اس قدر دور تھا کہ نماز پنجگانہ تو کُجا میں جُمعۃ المبارک کی نماز بھی کبھی کبھار ہی پڑھتا تھا۔ فکر آخرت سے یکسر غافل، برے دوستوں کی صحبتِ بدکا شکار تھا۔ اسی وجہ سے دن بدن میں گناہوں کی دلدل میں دھنستا ہی چلاجارہا تھا ،نت نئی بے ہودگیاں سیکھ کر اپنے نفس کو تسکین دیتا، ستم بالائے ستم یہ کہ میرے دوست بدکاری بھی کرتے تھے اور متعدد بار مجھے بھی اس گندے کام کی رغبت دلائی گئی مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل سے بچا رہا۔ الغرض میرے اخلاق وکرادر انتہائی داغ دار ہوچکے تھے، ہروقت شیطانی خیالات کے جال میں پھنسارہتا اور یادِ خدا سے غافل ہوکر میں اپنی قیمتی سانسوں کو بربادیِ آخرت میں ضائع کرتا ، دن مختلف برے کاموں کی نذر ہوجاتا تو رات چوراہوں پر لگی بُرے دوستوں کی مَنڈلیوں میں کٹ جاتی ہمارا روزانہ کا معمول تھاکہ ہم شام ہوتے ہی ایک جگہ جمع ہوجاتے اور ہنسی، مذاق طنز اور دل آزای جیسے بُرے افعال کے ساتھ ساتھ موبائلوں میں موجود فحش وعریانی والی گندی گندی فلمیں دیکھ کر نفس وشیطان کو خوش کرتے ،رات گئے تک یہی سلسلہ رہتا جب گناہ کرکے تھک جاتے اور لوگ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہوتے تو ہماری منڈلی اختتام پذیر ہوتی اور ہم میں سے ہرایک اس حالت