ہوسکتاہے۔ (1) (ہندیہ)
مسئلہ ۴۰: عاقدین گونگے ہوں تونکاح اشارے سے ہوگا، لہٰذا اِس نکاح کا گواہ گونگا ہوسکتا ہے اور بہرا بھی۔ (2) (ردالمحتار)
مسئلہ۴۱: گواہ دوسرے ملک کے ہیں کہ یہاں کی زبان نہیں سمجھتے ،تو اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ نکاح ہو رہا ہے اور الفاظ بھی سُنے اور سمجھے یعنی وہ الفاظ زبان سے ادا کر سکتے ہیں اگرچہ اُن کے معنی نہیں سمجھتے نکاح ہوگيا۔ (3) (خانیہ، عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ ۴۲: نکاح کے گواہ فاسق ہوں یا اندھے یا اُن پر تہمت کی حد(4) لگائی گئی ہو تو ان کی گواہی سے نکاح منعقد ہو جائے گا، مگر عاقدین میں سے اگر کوئی انکار کر بیٹھے تو ان کی شہادت سے نکاح ثابت نہ ہوگا۔ (5) (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۴۳: عورت یا مرد يا دونوں کے بیٹے گواہ ہوئے نکاح ہو جائے گا مگر میاں بی بی میں سے اگر کسی نے نکاح سے انکار کر دیا ،تو ان لڑکوں کی گواہی اپنے باپ یا ماں کے حق میں مفید نہیں، مثلاً مرد کے بیٹے گواہ تھے اور عورت نکاح سے انکار کرتی ہے، اب شوہر نے اپنے بیٹوں کو گواہی کے ليے پیش کیا ،تو ان کی گواہی اپنے باپ کے ليے نہیں مانی جائے گی اور اگر وہ دونوں گواہ دونوں کے بیٹے ہوں یا ایک ایک کا، دوسرا دوسرے کا تو ان کی گواہی کسی کے ليے نہیں مانی جائے گی۔ (6) (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۴۴: کسی نے اپنی بالغہ لڑکی کا نکاح اُس کی اجازت سے کر دیا اور اپنے بیٹوں کو گواہ بنایا، اب لڑکی کہتی ہے کہ میں نے اذن نہیں دیا اور اس کا باپ کہتا ہے دیا تو لڑکوں کی گواہی کہ اذن دیا تھا مقبول نہیں۔ (7) (خانیہ)
مسئلہ ۴۵: ایک شخص نے کسی سے کہا کہ میری نابالغہ لڑکی کا نکاح فلاں سے کر دے، اس نے ایک گواہ کے سامنے کر دیا تو اگر لڑکی کا باپ وقتِ نکاح موجود تھا تو نکاح ہوگيا کہ وہ دونوں گواہ ہو جائیں گے اور باپ عاقد(8)اور موجود نہ تھا