بہارِشریعت حصّہ ہفتم (7) |
مسئلہ ۲۹: نکاح میں مہر کا ذکر ہو تو ایجاب پورا جب ہوگا کہ مہر بھی ذکر کرلے، مثلاً یہ کہتا تھا کہ فلاں عورت تیرے نکاح میں دی بعوض ہزار روپے کے اور مہر کے ذکر سے پیشتر اُس نے کہا میں نے قبول کی، نکاح نہ ہوا کہ ابھی ایجاب پورا نہ ہوا تھااورا گر مہر کا ذکر نہ ہوتا تو ہو جاتا۔ (1) (درمختار، ردالمحتار) مسئلہ ۳۰: کسی نے لڑکی کے باپ سے کہا، میں تیرے پاس اس لیے آیا کہ تُو اپنی لڑکی کا نکاح مجھ سے کر دے۔ اس نے کہا میں نے اس کو تیرے نکاح میں دیا نکاح ہوگيا، قبول کی بھی حاجت نہیں بلکہ اُسے اب یہ اختیار نہیں کہ نہ قبول کرے۔ (2) (ردالمحتار) مسئلہ ۳۱: کسی نے کہا تو نے لڑکی مجھے دی، اُس نے کہا دی، اگرنکاح کی مجلس ہے تو نکاح ہے اورمنگنی کی ہے تو منگنی۔ (3) (ردالمحتار) مسئلہ۳۲: عورت کو اپنی دُلہن یا بی بی کہہ کر پکارا، اُس نے جواب دیا تو اس سے نکاح نہیں ہوتا۔ (4) (ردالمحتار)
(نکاح کے شرائط)
نکاح کے ليے چند شرطیں ہیں: 1 عاقل ہونا۔ مجنوں یاناسمجھ بچہ نے نکاح کیا تو منعقد ہی نہ ہوا۔ 2 بلوغ۔ نابالغ اگر سمجھ وال ہے تو منعقد ہو جائے گا مگر ولی کی اجازت پر موقوف رہے گا۔ 3 گواہ ہونا۔ یعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں۔ گواہ آزاد، عاقل، بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے۔ بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہوسکتا، نہ غلام کی گواہی سے اگرچہ مدبّر یامکاتب ہو۔ مسلمان مرد کا نکاح مسلمان عورت کے ساتھ ہے تو گواہوں کا مسلمان ہونا بھی شرط ہے، لہٰذا مسلمان مرد و عورت کا نکاح کافر کی شہادت سے نہیں ہوسکتا اور اگر کتابیہ(5) سے مسلمان مرد کا نکاح ہو تو اس نکاح کے گواہ ذمّی کافر بھی ہو سکتے ہیں، اگرچہ عورت کے مذہب کے خلاف گواہوں کا مذہب ہو، مثلاً عورت نصرانیہ (6)ہے اور گواہ یہودی یا بالعکس(7)۔ يوہيں اگر کافر و کافرہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''و''ردالمحتار''،کتاب النکاح،مطلب: التزوج بارسال کتاب، ج۴، ص۸۵. 2۔۔۔۔۔۔''ردالمحتار''،کتاب النکاح، مطلب:کثیراً مایتساھل في اطلاق المستحب علی السنۃ، ج۴، ص۸۲. 3۔۔۔۔۔۔المرجع السابق. 4۔۔۔۔۔۔المرجع السابق. 5۔۔۔۔۔۔ یہودی یا عیسائی عورت۔ 6۔۔۔۔۔۔عیسائی۔ 7۔۔۔۔۔۔یعنی عورت یہودی ہے اورگواہ نصرانی ہیں۔