254 یَمِین : قسم،ایسا عقد جس کے ذریعے قسم کھانے والا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرتاہے ۔(الدرالمختار،ج۵،ص۴۸۸)
255 یمینِ غموس: کسی گذشتہ کام کے متعلق جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانا مثلاً قسم کھائی کہ فلاں شخص آگیا ہے حالانکہ وہ ابھی تک نہیں آیا ۔ (ماخوذمن المختصرللقدوری،ص۳۵۳)
256 یمینِ فور: کسی خاص وجہ سے یا کسی بات کے جواب میں قسم کھائی جس سے اُس کام کا فوراً کرنا یا نہ کرنا سمجھا جاتاہے اُس کو یمین فورکہتے ہیں مثلاً عورت گھر سے نکلنے کا ارادہ کر رہی تھی شوہر نے کہا اگر تو نکلی تو تجھے طلاق ، اسی وقت اگر وہ نکلی تو طلاق ہوگئی ،اوراگراسوقت ٹھہر گئی کچھ دیر بعد نکلی تو نہیں ۔(بہارشریعت،ج۲، حصہ ۹،ص ۲۹۹)
257 یمینِ لغو : آدمی گزشتہ زمانے میں کسی کام کے ہونے کی قسم کھائے اور اس کا گمان یہ ہو کہ اسی طرح ہے جس طرح اس نے کہا ہے جبکہ امر اس کے خلاف ہو ، یعنی اپنے گمان میں سچی قسم کھائے مگر حقیقت میں جھوٹی ہو ۔(ماخوذمن المختصرللقدوری،ص۳۵۳)
258 یمینِ مرسل : قسم میں کوئی وقت مقرر نہ کیا ہو اور قرینہ سے فوراً کرنا یا نہ کرنانہ سمجھا جاتا ہو تو اسے یمین مرسل کہتے ہیں مثلاً قسم کھائی کہ زید کے گھر جاؤں گااب زندگی میں جب بھی گیاتو قسم پوری ہوگئی اور اگر نہ گیا یہاں تک کہ مرگیا تو قسم ٹوٹ گئی ۔ (بہارشریعت،ج۲، حصہ ۹،ص۳۰۰)
259 یمینِ منعقدہ : آنے والے زمانے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھانامثلاً قسم کھائی کہ میں یہ کام کروں گا ۔(ماخوذمن المختصرللقدوری،ص۳۵۳)
260 یمینِ موقت : وہ قسم جس کے لئے کوئی وقت ایک دن یا کم وبیش مقررکردیا ہومثلاً قسم کھائی کہ یہ روٹی آج کھاؤں گا اور آج نہ کھائی تو قسم ٹوٹ گئی۔ (بہارشریعت،ج۲، حصہ ۹،ص۳۰۰)