بہارِشریعت حصّہ چہاردَہم (14) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ؕ
مضارَبت کا بیان
یہ تجارت میں ایک قسم کی شرکت ہے کہ ایک جانب سے مال ہو اور ایک جانب سے کام ،مال دینے والے کو رب المال اور کام کرنے والے کو مضارب اور مالک نے جو دیا اُسے راس المال کہتے ہیں اور اگر تمام نفع رب المال ہی کے لیے دیناقرار پایا تو اُس کو اِبضاع کہتے ہیں اور اگر کل کام کرنے والے کے لیے طے پایا تو قرض ہے، اس عقد کی لوگوں کو حاجت ہے کیونکہ انسان مختلف قسم کے ہیں بعض مالدار ہیں اور بعض تہی دست۔ (1)بعض مال والوں کو کام کرنے کا سلیقہ نہیں ہوتا تجارت کے اُصول وفروع(2)سے ناواقف ہوتے ہیں اور بعض غریب کام کرنا جانتے ہیں مگر ان کے پاس روپیہ نہیں لہٰذا تجارت کیونکر کریں اس عقد کی مشروعیت میں یہ مصلحت ہے کہ امیر وغریب دونوں کو فائدہ پہنچے مال والے کو روپیہ دیکر اور غریب آدمی کو اُس کے روپیہ سے کام کرکے۔
(شرائط مضارَبت)
مسئلہ ۱: مضاربت کے لیے چند شرائط ہیں: (۱)راس المال ازقبیل ثمن ہو۔ عروض (3)کے قسم سے ہوتو مضاربت صحیح نہیں پیسوں کو راس المال قراردیا اور وہ چلتے ہوں تو مضاربت صحیح ہے۔ یوہیں نِکل(4)کی اِکنیاں(5)دوانیاں(6)راس المال ہوسکتی ہیں جب تک اِن کا چلن ہے۔ اگر اپنی کوئی چیز دیدی کہ اسے بیچو اور ثمن پر قبضہ کرو اور اُس سے بطور مضاربت کام کرو اُس نے اُس کو روپیہ یا اشرفی سے بیچ کر کام کرنا شروع کردیا یہ مضاربت صحیح۔ (۲) راس المال معلوم ہو۔ اگرچہ اس طرح معلوم کیا گیا ہو کہ اُس کی طرف اشارہ کردیا۔ پھر اگر نفع کی تقسیم کرتے وقت راس المال کی مقدار میں اختلاف ہوا تو گواہوں سے جو ثابت کردے اُس کی بات معتبر ہے اور دونوں کے گواہ ہوں تو رب المال کے گواہ معتبر ہیں اور اگر کسی کے پاس گواہ نہ ہوں تو قسم کے ساتھ مضارب کی بات معتبر ہوگی۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔غریب،نادار۔ 2۔۔۔۔۔۔قواعدوضوابط،طورطریقے۔ 3۔۔۔۔۔۔نقود(سونا،چاندی اورکرنسی)کے علاوہ دوسری چیزیں۔ 4۔۔۔۔۔۔ایک قسم کی سفیددھات۔ 5۔۔۔۔۔۔اکنی کی جمع،کانسی کابناہواسکہ جوقیمت میں روپے کاسولہواں حصہ ہوتاہے۔ 6۔۔۔۔۔۔دوانی کی جمع،جوآنے کی قدرکاچاندی یاکانسی کاسکہ۔