(۳) راس المال عین ہو یعنی معیّن ہودَین نہ ہو جوغیر معیّن واجب فی الذمہ(1)ہوتا ہے۔ مضاربت اگر دَین کے ساتھ ہوئی اور وہ دَین مضاربت پر ہے یعنی اُس سے کہہ دیا کہ تمھارے ذمہ جو میرا روپیہ ہے اُس سے کام کرو یہ مضاربت صحیح نہیں جو کچھ خریدے گا اُس کا مالک مضارِب ہوگااور جو کچھ دَین ہوگا اُس کے ذمہ ہوگا اور اگر دوسرے پر دَین ہو مثلاً کہہ دیا کہ فلاں کے ذمہ میرا اتنا روپیہ ہے اُس کو وصول کرواور اُس سے بطورِ مضارَبت تجارت کرو یہ مضاربت جائز ہے اگرچہ اِس طرح کرنا مکروہ ہے اور اگر یہ کہا تھا کہ فلاں پر میرا دَین ہے وصول کرکے پھر اُس سے کام کرو اُس نے کل روپیہ قبضہ کرنے سے پہلے ہی کام کرنا شروع کردیا ضامن ہے یعنی اگر تلف ہوگاضمان دینا ہوگا اور اگر یہ کہا تھا کہ اُس سے روپیہ وصول کرو اور کا م کرو اور اس نے کل روپیہ وصول کرنے سے پہلے کام شروع کردیا ضامن نہیں ہے اور اگر یہ کہا کہ مضاربت پر کام کرنے کے لیے اُس سے روپیہ وصول کرو تو کل وصول کرنے سے پہلے کام کرنے کی اجازت نہیں یعنی ضمان دینا ہوگا۔(2) (بحر، درمختاروغیرہما)
مسئلہ ۲:یہ کہا کہ میرے لیے اُدھار غلام خریدو پھر بیچو اور اُس کے ثمن سے بطور مضاربت کام کرو اِس نے خریدا پھر بیچااور کام کیا یہ صورت جائز ہے۔ غاصب یا امین یا جس کے پاس اِس نے اِبضاع(3)کے طور پر روپیہ دیا تھا اِن سے کہا جوکچھ میرا مال تمھارے پاس ہے اُس سے بطورمضاربت کام کرو نفع آدھا آدھا یہ جائز ہے۔(4) (بحر)
(۴) راس المال مضارِب کودیدیا جائے یعنی اُس کا پورے طور پر قبضہ ہو جائے رب المال کا بالکل قبضہ نہ رہے۔
(۵) نفع دونوں کے مابین شائع ہو یعنی مثلاًنصف نصف یا دوتہائی ایک تہائی یا تین چو تھائی ایک چوتھائی، نفع میں اِس طرح حصہ معیّن نہ کیا جائے جس میں شرکت قطع ہوجانے کا احتمال ہو مثلاً یہ کہہ دیا کہ میں سو۱۰۰روپیہ نفع لوں گااِ س میں ہوسکتا ہے کہ کل نفع سو ہی ہویا اس سے بھی کم تو دوسرے کی نفع میں کیوں کر شرکت ہوگی یا کہہ دیا کہ نصف نفع لوں گا اور اُس کے ساتھ دس۱۰ روپیہ اور لوں گا اِس میں بھی ہوسکتا ہے کہ کل نفع دس۱۰ ہی روپے ہوتو دوسرا شخص کیا پائے گا۔
(۶) ہر ایک کا حصہ معلوم ہو لہٰذا ایسی شرط جس کی وجہ سے نفع میں جہالت پیدا ہو مضاربت کو فاسد کردیتی ہے مثلاًیہ