ادا کررہا ہے:
لوکاں واجپ مالىاں تے بابے دا جپ مال
سارى عمراں مالا پھىرى ، اِک نہ کتھا وال
یعنی: لوگوں کا مال کھاتے رہے اور جو کچھ اللہ نے دىا وہ بھى خود کھالىا ( ىعنى اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے راستے مىں خرچ نہىں کىا) اسی حالت مىں سارى عمر تسبىح پھىرتے رہے مگر بال برابر نیکی بھی نہ کما سکے ىعنى اللہ عَزَّ وَجَلَّ کى خوشنودى سے محروم رہے۔ والد ماجد نے جب یہ عارِفانہ کلام سنا تو وہیں کھڑے کھڑے جھومنا شروع کردیابچہ دنیا سے بےخبر ہوکر بار باریہ شعر پڑھتارہا والد ماجد کی وَارَفتگى بھی بڑھتى رہی، یَک لَخت بچہ خاموش ہوگیا تو والد ماجدکو یوں محسوس ہوا کہ وہ اب تک کسی سحر کے زیرِ اثر تھےاور بچے کے خاموش ہوتے ہی اس سے آزاد ہوگئے پھر آگے بڑھ کر بچے کو گود میں اٹھایااور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے گھر کی جانب بڑھنے لگے۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عارفانہ کلام کہنے والا یہ بچہ پنجاب کے عظیم صوفی شاعر، مشہور ولیِ کامل ،تاجدارِ قصور حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہہیں جو شریعت کا دامن تھام کر راہِ طریقت پر چلے اورولایت کے اعلیٰ درجے تک پہنچے۔ درج ذیل سطور میں حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا ذکرِ خیر ہے جو راہِ شریعت وطریقت کے مسافروں کےلئے قِندِیل کی طرح روشنی بکھیررہا ہے ۔
________________________________
1 - دلوں کے مسیحا، ص۲۸۲ملخصا ً