عطّاری جن کا غسلِ میت |
اَلْحَمْدُﷲِ عَزَّوَجَلَّ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کی سب سے قیمتی چیز ایمان ہے۔ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے،جس کو زندگی میں سلْب ایمان کاخوف نہیں ہوتا، نَزْع کے وقت اُس کا ایمان سلْب ہوجانے کا شدید خطرہ ہے ( بحوالہ رسالہ برے خاتمے کے اسباب ص ۱۴) ا یمان کی حفاظت کا ایک ذریعہ کسی ''مرشدِکامل '' سے مُرید ہونا بھی ہے۔ بَیْعَت کا ثُبوت: اَللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
یَوْمَ نَدْعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمْ ۚ
ترجمہ کنزالایمان: جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔(سورۃ بنی اسرائیل آیت نمبر ۷۱) نورُ العِرفان فی تفسیرُ القرآن میں مفسرِ شہیر مفتی احمد یا ر خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس آیتِ مبارَکہ کے تحت لکھتے ہیں'' اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں کسی صالح کو اپنا امام بنالیناچاہیئے شَرِیْعَت میں ''تقلید'' کرکے ، اور طریقت میں ''بَیْعَت''کرکے ، تاکہ حَشْر اچھوں کے ساتھ ہو۔ اگر صالح امام نہ ہوگا تو اس کا امام شیطٰن ہوگا۔ اس آیت میں تقلید، بَیْعَت اور مُریدی سب کا ثبوت ہے۔'' آج کے پرفِتن دور میں پیری مُریدی کا سلسلہ وسیع تر ضَرورہے ، مگر کامل اور ناقص پیر کا امتیاز مشکل ہے۔ یہ اَللہ عَزَّوجَلَّ کاخاص کرم ہے! کہ وہ ہر دور میں اپنے پیارے مَحبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت کی اصلاح کیلئے اپنے اولیاء کرام رَحِمَھُمُ اللہ ضَرورپیدافرماتا ہے۔ جو اپنی مومنانہ حکمت و فراست کے ذریعے لوگوں کو یہ ذہن دینے کی کوشش فرماتے ہیں کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔(اِنْ شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ)