اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ؕ
دُرُود شریف کی فضیلت
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رَضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہاپنی کتاب ’’اسلامی بہنوں کی نماز‘‘ میں بحوالہ ’’مُسنَد اِمام اَحمد بن حَنبل‘‘ دُرودِ پاک پڑھنے کی فضیلت ذکر فرماتے ہیں :حضرتِ سیِّدُنا عبدُالرحمن بن عَوف رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ شَہَنْشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحِب ِجُودونَوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ وَاٰٰلِہٖ وسَلَّم ایک مرتبہ باہَرتشریف لائے تو میں بھی پیچھے ہولیا ۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ وَاٰٰلِہٖ وسَلَّم ایک باغ میں داخِل ہوئے اور سجدے میں تشریف لے گئے ،آپ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ وَاٰٰلِہٖ وسَلَّم نے سَجدہ اتناطویل کردیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ عزَّوَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہ وَاٰٰلِہٖ وسَلَّم کی روحِ مبارَکہ قبض نہ فرمالی ہو۔ چُنانچِہ میں قریب ہوکر بغور دیکھنے لگا ۔ جب سرِاَقدس اٹھایا تو فرمایا: اے عبدُالرحمن! کیا ہوا ؟میں نے جواباًاپنا خَدشہ ظاہر کردیا تو فرمایا: جبرئیلِ امین نے مجھ سے کہا:’’کیا آپ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلَیہوَاٰٰلِہٖ وسَلَّم کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ عزَّوَجَلَّ فرماتاہے کہ جوتم پر دُرُود پاک پڑھے گا میں اُس پر رَحمت نازِل فرماؤں گا اور جو تم پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلامَتی نازل فرماؤں گا۔‘‘ (مسند احمد ، ۱/۴۰۶، حدیث:۱۶۶۲)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد