آئینہ قیامت |
اوربائیں پر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صاحبزادے حضرتِ ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے تھے ،حضرت جبریل علیہ السلام نے حاضرہوکر عرض کی کہ''ان دونوں کوخدا حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس نہ رکھے گاایک کواختیارفرمالیجئے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلمنے امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جدائی گوارا نہ فرمائی ،تین دن کے بعد حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو گیا ۔اس واقعہ کے بعد جب حاضر ہوتے،آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم بوسے لیتے اورفرماتے:
''مرْحَبًا بِمَنْ فَدَیْتُہٗ بِاِبْنِیْ۔
ایسے کومرحباجس پر میں نے اپنا بیٹاقربان کیا۔
(تاریخ بغداد،ج۲،ص۲۰۰،بلفظ'' فدیت من '')
اورفرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ''یہ دونوں میرے بیٹے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں،الٰہی!عزوجل میں ان کو دوست رکھتا ہوں توبھی انہیں دوست رکھ اوراسے دوست رکھ جوانہیں دوست رکھے ۔ ''
(سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۷۹۴، ج۵،ص۴۲۷)
بتول زہرارضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرماتے'' میرے دونوں بیٹوں کولاؤپھردونوں کو سونگھتے اورسینہ انورسے لگالیتے ۔ ''
(سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۷۹۷، ج۵،ص۴۲۸ )
محبوبانِ بارگاہِ الٰہی عزوجل اور قانونِ قدرت
جب حضورپرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے یہ ارشاداورشہزادوں کی ایسی پاسداریاں، نازبرداریاں یادآتی ہیں اورواقعاتِ شہادت پرنظرجاتی ہے توحسرت کی آنکھوں سے