(وعظ ونصیحت کرنے والے کوچاہے کہ) تکبرسے بچتے ہوئے ہمیشہ اپنے مالکِ حقیقی سے حیا کرتا رہے، اپنی حاجت بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں پیش کرے۔اس بات کا خواہش مند ہوکہ سننے والے وعظ و نصیحت سے فائدہ حاصل کریں، اپنی خامیوں پر آگاہ ہو تو اپنے نفس کوملامت کرے، سننے والوں کوسلامتی چاہنے والی نگاہ سے دیکھے، ان کی پوشیدہ باتوں کے متعلق حسنِ ظن رکھے، اپنی ذات کو طعن وتشنیع سے محفوظ رکھنے کے لئے لوگوں سے کوئی چیزطلب نہ کرے، ادب سکھاتے ہوئے نرمی سے کام لے، ابتداء ً جسے وعظ ونصیحت کرے اس پر نرمی کرے، جو کہے اس پرعمل کرنے کا پختہ ارادہ کرے تاکہ لوگ اس کی باتوں سے فائدہ حاصل کریں۔