آدابِ دین |
پر فکر ِآخرت میں مُنْہَمِک ہوگئے اور ۴۸۹ھـ میں دمشق پہنچے اور کچھ دن وہاں قیام فرمایا۔پھر مختلف مقامات سے ہوتے ہوئے بالآخر طوس واپس تشریف لائے اور اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا اور تادمِ آخر وعظ ونصیحت،عبادت اور تدریس میں مشغول رہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تصانیف :
کئی علوم و فنون میں سینکڑوں کتب تصنیف کیں، جن میں سے چند کے نام یہ ہیں:
(۱)تعلیقہ فی فروع المذہب (۲)بیان القولین (۳)الوجیزفی الفروع (۴)الوسیط المحیط بأقطار البسیط (۵)تحسین المأخذ (۶)مفصَّل الخلاف فی اصول القیاس (۷)شفاء العلیل (۸)معیار العلم (۹)میزان العمل (۱۰)تہافۃ الفلاسفۃ (۱۱)المنقذ من الضلال والمفصح عن الاحوال (۱۲)الإقتصاد فی الاعتقاد (۱۳)منھاج العابدین الٰی جنَّۃ ربِّ العالمین (۱۴)کیمیائے سعادت (۱۵)احیاء علوم الدین (۱۶)اخلاق الابرار (۱۷)ایُّھا الولد (۱۸)اربعین (۱۹) قانون الرسول (۲۰)المجلس الغزالیۃ(۲۱)تنبیہ الغافلین(۲۲)مکاشفۃ القلوب۔
وصال پُرملال :
حضرتِ سیِّدُنااما م محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی تقریباًنصف صدی آسمانِ علم و حکمت کے اُفق پر آفتاب بن کر چمکتے رہے ۔ بالآخر ۵۰۵ھـ طوس میں وصال فرماگئے ۔بوقتِ وصال آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی عمر مبارک55 سال تھی۔
(اللہ عزَّوجلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو ۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)