Brailvi Books

اچھے ماحول کی برکتیں
31 - 50
تعمیر کا مقصد رضائے الٰہی نہ ہو بلکہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانا مقصود ہو مسلمانوں کی اجتماعی اور ملی قوت کو پارہ پارہ کرنا جس کی غرض و غایت ہو تو حقیقت میں وہ مقام مسجد نہیں بلکہ مقامِ ضرار ہے اور اس قابِل ہے کہ اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے۔

    پس اچھی اور نیک صحبت حاصل کی جائے خواہ اندرونِ مسجد ہو یا بیرون مسجد اور بری صحبت سے پرہیز کیا جائے ، خواہ وہ بیرون مسجد ہو یا اندرون مسجد صرف مسجد کے نام سے دھوکہ نہ کھایا جائے بلکہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اور غیر کی پہچان کریں یہاں پر ہمارے لئے بہت غور وفکر کا مقام ہے کہ وہ جگہ جس کو مسجد کا نام دیا گیا مگر اس کی تعمیر و بنیاد فتنہ وفساد پر رکھی گئی تو مسلمانوں کو وہاں جانے سے روک دیا گیا بلکہ اس (مسجد ضرار) کو گرادینے کا حکم دیا گیا۔ تو پھر وہ جگہیں وہ مقامات جنہیں سینما ہال، ڈرامہ گاہوں جوا اور شراب کے بدبو دار اڈوں کا نام دیا گیا ہو جو مسلمانوں کی قوت ایمانی کو ختم کرنے والی ہوں اور بد اعمالی کے مہیب گڑھوں میں پھینکنے والی ہوں تو ایسی جگہوں پر مسلمانوں کا جانا انتہائی نادانی اور اللہ عزوجل اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے حکم کی یقینا خلاف ورزی ہے۔

    عجب تماشا یہ ہے کہ مذکورہ بالا جگہیں نقصان و خسران کا باعث ہیں اور ان کی طرف آمدورفت عذابِ الٰہی کی طرف پیش قدمی ہے مگر ان کے نام فردوس، جنت محل، گلستان، چمنستان اور کوہِ نور وغیرہ رکھے جاتے ہیں اور مسلمان اپنی اصلی جنت و فردوس کا راستہ چھوڑ کر ان نقلی جنت و فردوس میں اپنا مال خرچ کرکے جاتے ہیں پھر وہاں پہنچ کر مزید مال برباد کرتے ہیں۔

    مسلمانو ! تمہاری غیرت کو کیا ہوگیا یہ فردوس و جنت، گلزار و گلستان تو صرف نام کے ہیں اور مسلمانوں کو ایسے جھوٹے اور بناوٹی ناموں سے کیا غرض ، یہ سب تو شیطانی