Brailvi Books

ابلق گھوڑے سوار
5 - 46
 سے آزادی) کافِدیہ بن جائے۔ یہ حکم اِسْتِحْبابِی ہے وُجُوبی نہیں ( یعنی واجِب نہیں ، مُسْتَحَب ہے اور حتَّی الامکان مُسْتَحَب پر بھی عمل کرنا چاہئے البتَّہ کسی نے بال یا ناخن کاٹ لئے تو گناہ بھی نہیں اور ایسا کرنے سے قربانی میں خلل بھی نہیں آتا،قربانی دُرُست ہوجاتی ہے) لہٰذا قربانی والے کا حجامت نہ کرانا بہتر ہے لازِم نہیں۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اچّھوں کی مُشابَہَت(یعنی نقل) بھی اچّھی ہے۔‘‘ 
غریبوں کی قُربانی
	مفتی صاحب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ مزید فرماتے ہیں :’’ بلکہ جو قربانی نہ کر سکے وہ بھی اس عَشَرَہ (یعنی ذُوالحِجّۃِ الحرام کے ابتِدائی دس ایّام)میں حجامت نہ کرائے ، بَقَرہ عید کے دن بعد ِنَمازِ عیدحجامت کرائے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  (قربانی کا )ثواب پائے گا۔‘‘
					          (مِراٰۃُالمناجیحج۲ص۳۷۰) 
مُستَحَب کام کیلئے گناہ کی اجازت نہیں 
 	یاد رہے! چالیس دن کے اندر اندر ناخُن تراشنا ، بغلوں اور ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا ضَروری ہے 40دن سے زیادہ تاخیر گناہ ہے چُنانچِہ میرے آقااعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن فرماتے ہیں :یہ (یعنی ذُوالحِجّہ کے ابتِدائی دس دن میں ناخن وغیرہ نہ کاٹنے کا)حکم صرف اِسْتِحْبابِی ہے ، کرے تو بہترہے نہ کرے تو مُضایَقہ نہیں ، نہ اس کو حکم عُدُولی(یعنی نافرمانی) کہہ سکتے ہیں ، نہ