کے بعد میں نے ایک خواب دیکھا کہ قِیامت برپا ہو گئی ہے اور لوگ اپنی اپنی قَبروں سے نکل آئے ہیں ، یکا یک میرا مرحوم بھائی ایک اَبْلَق( یعنی دو رَنگے چِتکُبرے ) گھوڑے پر سُوارنظر آیا ،اُس کے ساتھ اور بھی بَہُت سارے گھوڑے تھے ۔ میں نے پوچھا : یَا اَخِیْ! مَا فَعَلَ اللہُ تَعَالٰی بِکَ؟ یعنی اے میرے بھائی ! اللہ تَعَالٰی نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا؟ کہنے لگا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بَخْش دیا۔ پوچھا: کس عمل کے سبب؟ کہا: ایک دن کسی غریب بُڑھیاکوبہ نیّتِ ثواب میں نے ایک دِرہم دیاتھا وُہی کا م آگیا۔ پوچھا: یہ گھوڑے کیسے ہیں ؟ بولا: یہ سب میری بَقَرہ عید کی قربانیاں ہیں اور جس پرمیں سُوار ہوں یہ میری سب سے پہلی قربانی ہے۔ میں نے پوچھا : اب کہاں کا عَزْم ہے؟ کہا: جنّت کا۔ یہ کہہ کر میری نظر سے اَوجَھل ہو گیا( دُرَّۃُ النَّاصِحِین ص۲۹۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
"اللہ" کے چار حروف کی نسبت سے
چار فرامین مصطفٰےصلّی اللہ تَعَالٰی علیہ وآلہ وسلم
{1}قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے(تِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸){2} جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب