Brailvi Books

ابلق گھوڑے سوار
3 - 46
  ہو کر قربانی کی ،تووہ آتَشِ جہنَّم سے حِجاب(یعنی رَوک)ہو جائے گی (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج۳ص۸۴ حدیث ۲۷۳۶){3}اے فاطِمہ ! اپنی قربانی کے پاس موجودرہو کیونکہ اِس کے خون کا پہلا قطرہ گرے گا تمہارے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے(اَلسّنَنُ الکُبری لِلْبَیْہَقِی ج۹ ص ۴۷۶ حدیث ۱۹۱۶۱){4}جس شخص میں قُربانی کرنے کی وُسعَت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔
				   ( اِبن ماجہ ج۳ص۵۲۹ حدیث۳۱۲۳)
کیا قرض لیکر بھی قربانی کرنی ہو گی؟
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !جو لوگ قربانی کی استِطاعت (یعنی طاقت ) رکھنے کے باوُجُود اپنی واجِب قربانی ادا نہیں کرتے، ان کے لیے لمحۂ فکریہ ہے ، اوَّل یِہی خسارہ(یعنی نقصان) کیا کم تھا کہ قربانی نہ کرنے سے اتنے بڑے ثواب سے محروم ہو گئے مزید یہ کہ وہ گناہ گار اور جہنَّم کے حقدار بھی ہیں۔ فتاوٰی امجدیہ جلد3صَفحَہ315 پر ہے:’’ اگر کسی پر قربانی واجِب ہے اور اُس وَقت اس کے پاس روپے نہیں ہیں توقَرض لے کر یا کوئی چیز فروخت کر کے قربانی کرے۔‘ ‘
پُلصراط کی سُواری
	سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار،بِاِذنِ  پَرْوَرْدَگار دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ خوشبو دار ہے : انسان بَقَرہ عید کے دن کوئی