(۲) معلوم ہوا کہ عابد سے عالمِ دين افضل ہے، ملائکہ عابد تھے اور آدم عليہ السلام عالم۔ عابدوں کو عالم کے سامنے جھکايا گيا ، يہاں مطلقاً ارشاد ہوا کہ عالم غيرِ عالم سے افضل ہے، غيرِ عالم خواہ عابد ہو يا غير عابد، بہرحال اس سے عالم افضل ہے۔ خيا ل رہے کہ عالم سے مراد عالم دين ہيں۔ انہيں کے فضائل قرآن و حديث ميں وارد ہوئے۔ اسی لئے حضرت سیدتنا عائشہ صديقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمام ازواج مطہرات بلکہ تمام جہان کی بيبيوں سے افضل ہيں کہ بڑی عالمہ ہيں۔
(۳) اس ميں اشارۃً فرمايا گيا کہ عاقل وہی ہے جو انبيا ء کی تعليم سے فائدہ اٹھائے جو علم و عقل حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے قدم شريف پر نہ جھکائے وہ جہالت اور بيوقوفی ہے۔ (تفسير نورالعرفان)