Brailvi Books

اعلی حضرت کی انفرادی کوششیں
8 - 50
وجوہات کی بنا پر تدریس چھوڑ کر مَطَب(یعنی کلینک) شروع کر دیا (کیونکہ آپ حکیم بھی تھے)۔ذریعۂ مَعَاش سے مطمئن ہوکر جُمادَی الاُولیٰ  ۱۳۲۹؁ھ میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کسی کام سے'' لکھنؤ ''تشریف لے گئے۔وہاں سے اپنے اُستاذِ محترم حضرت مولاناشاہ وَصِی احمد مُحَدِّث سُورتی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی خدمت میں ''پیلی بھیت'' حاضر ہوئے ۔ حضرت محدث سورتی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو جب معلوم ہوا کہ ان کا ہونہار شاگرد تدریس چھوڑکر مطب میں مشغول ہوگیا ہے تو انہیں بے حد افسوس ہوا۔چُونکہ صدرُ الشَّریعہ علیہ رحمۃُ ر بِّ الورٰی کا ارادہ بریلی شریف حاضِر ہونے کا بھی تھا چُنانچِہ بریلی شریف جاتے وقت مُحدِّث سُورَتی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ایک خط اِس مضمون کا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی خدمت میں تحریر فرمادیا تھا کہ'' جس طرح ممکن ہو آپ اِن (یعنی صدرُ الشریعہ ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی) کو خدمتِ دین وعلمِ دین کی طرف مُتوجِّہ کیجئے۔'' 

    جب اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کے درِ دولت پر حاضِری ہوئی توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نہایت لطف وکرم سے پیش آئے اور دریافت فرمایا:مولانا کیا کرتے ہیں؟میں نے عرض کی: مَطَب کرتا ہوں ۔اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے فرمایا :''مطب بھی اچھا کام ہے
،اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ الْاَدْیَانِ وَعِلْمُ الْاَبْدَان
(یعنی علم دو ہیں؛علمِ دین اور علمِ طبّ )، مگر مطب کرنے میں یہ خرابی ہے کہ صبح صبح قارُورہ (یعنی پیشاب)دیکھنا پڑتا ہے۔''ولی کامل کے لبہائے مبارکہ سے نکلا ہوا یہ جملہ اپنے اندر
Flag Counter