جُمُعَۃُ الْمبارَک کے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق ۲ بج کر ۳۸ منٹ پر،عین اذان کے وقت اِدھر مُؤَذِّن نے حَیَّ عَلَی الفَلاح کہا اور اُدھر اِمامِ اَہلسُنَّت ، مُجَدِّدِ دین ومِلّت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِطریقت، حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے داعئی اَجل کو لبیک کہا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزارِپُراَنوار بریلی شریف (ہند)میں آج بھی زیارت گاہِ خاص و عام بنا ہوا ہے۔
اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت حافظ ِ قراٰن، فقہیہ، مفتی، محدث ،مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کے عظیم مبلِّغ بھی تھے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تحریروتقریر میں جابجا نیکی کی دعوت پیش کی ہے۔ ایسی ہی 20 حکایات ''اعلیٰ حضرت کی اِنفرادی کوششیں'' کے نام سے دعوتِ اسلامی کے عِلمی شعبے کی مجلس المدینۃ العلمیۃ کی طرف سے پیش کی جارہی ہیں ۔ یاد رکھئے کہ ایک کو الگ سے نیکی کی دعوت دینے (یعنی اسے سمجھانے)کو ''اِنفرادی کوشش'' کہتے ہیں جبکہ سنّتوں بھرے اجتماع میں بیان کے ذریعے،مسجِد درس،چوک درس وغیرہ کے ذریعے مسلمانوں تک نیکی کی دعوت پہنچانے (یعنی انہیں سمجھانے )کو ''اجتماعی کوشش ''کہتے ہیں۔یقینا نیکی کی دعوت کے کام میں اِنفرادی کوشش کو بڑا عمل دَخل ہے حتّٰی کہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا،مدینے