آدابِ مرشدِ کامل |
اوڑھ کر لوگوں کے دین و ایمان کو برباد کررہے ہیں ۔ اور انہی غَلَط کار لوگوں کو بنیاد بنا کر''پیری مریدی'' کے مخالفین اس پاکیزہ رشتے سے لوگوں کو بدگمان کررہے ہیں۔ دورِ حاضر میں چونکہ کامل و ناقص پیر کا امتیاز انتہائی مشکل ہے۔لہٰذا مرید ہوتے وقت سرکارِاعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت مولٰینا شاہ اَحمد رضا خان علیہ رحمۃ المناناور حجۃ الاسلام ا بو حامدمحمد بن محمد الغزا لی علیہ رحمۃ البارینے جن شرائط و اَوصا فِ مرشِد کے بارے میں وضاحت فرمائی ہے اورمرشِدِ کامل کی پہچان کا طریقہ ارشاد فرما کر اُمّت کو صحیح رَہنمائی عطا کی ہے۔اسے پیشِ نظر رکھنا ضَروری ہے۔
مرشِد کامل کیلئے چار شرائط
سَیِّدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ فتاویٰ افریقہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ مرشِد کی دو قِسمیں ہیں (۱)مرشِدِ اِتِّصال (۲)مرشِدِ اِیصال ۔ (۱)مرشِدِ اتّصال یعنی جس کے ہاتھ پر بَیْعَتْ کرنے سے انسان کا سلسلہ حضوُرِ پُر نور سَیِّد المرسلین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم تک مُتَّصِل ہوجائے، اس کیلئے چار شرائط ہیں۔ پہلی شَرْط٭مرشِد کا سلسلہ بِاِتّصالِ صحیح(یعنی دُرُست واسطوں کیساتھ تعلق) حضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم تک پہنچا ہو۔ بیچ میں مُنقَطع(یعنی جُدا) نہ ہو کہ مُنقَطع کے ذریعہ اِتِّصال(یعنی تعلق) نا ممکن ہے۔٭بعض لوگ بِلا بَیْعَتْ(یعنی بِغیر مرید ہوئے)، مَحض بَزُعمِ وراثت(یعنی وارث ہونے کے گمان میں) اپنے باپ دادا کے سَجادے پر بیٹھ