Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
12 - 269
کے ذریعے خِلافت دَر خلافت جاری رہا ۔ جن میں غوثُ الاعظم شَیخ عبدالقادر جیلانی  عارِفِ ربانی دا تا گنج بخش علی ہجویری ، قطبُ المشائخ خواجہ غریبِ نواز اجمیری،  سَیِّد الاولیاء با با فریدُ الد ین گنجِ شکر، عارِف باللہ خواجہ بہاؤ الد ین نقشبند،  سَیِّدُنا شَیخ شُہا بُ الد ین سُہروَرْدِی رَحِمَہُمُ اللہ تعالٰی کو معرِفت و حقیقت کا جو اعلیٰ مَقام نصیب ہوا اسکی مثال نہیں ملتی۔

    اِن نُفوسِ قُدسیہ کے روحانی تَصَرُّفات اور باطنی فُیوض و بَرَکات کے باعث ہر دور میں حق کی شمع فَروزاں رہی ،اور ایسے اَہلِ نظر پیدا ہوتے رہے جونامُساعِد حالات کے باوُجود باطل کے خلاف برسرِ پیکار رہے اور شَرِیْعَت و طریقت کی روشنی میں لوگوں کے ظاہر و باطن کی اصلاح کا فریضہ سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ ایمان کی حفاظت کی مَدَنی سوچ بھی عطا فرماتے رہے۔کیونکہ مسلمان کی سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، مگرفی زمانہ ایمان کو جس قدر خَطَرات لاحِق ہیں اس کوہر ذی شُعور مَحسوس کرسکتا ہے۔

    اعلیٰ حضرت الشاہ امام اَحمد رضا خان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے ، جس کو زندگی میں سلْبِ ایمان کا خوف نہیں ہوتا، نَزْع کے وقت اُس کا ایمان سلْب ہوجانے کا شدید خَطَرہ ہے ۔             (بحوالہ رسالہ ''برے خاتمے کے اسباب ''ص ۱۴)
پیری مُریدی کا ثُبوت
     عُلَماِکرام فرماتے ہیں، ایمان کی حفاظت کا ایک ذریعہ کسی ''مرشِد کامل'' سے مرید ہونا بھی ہے۔ اَللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
Flag Counter