اِسے راضی بَرِضا رہنا چاہئے۔پارہ25سُوْرَۃُ الشُّوْرٰیکی آیت:49اور 50میں ارشاد ہوتا ہے :
لِلہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ ؕیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنٰثًا وَّ یَہَبُ لِمَنۡ یَّشَآءُ الذُّکُوۡرَ ﴿ۙ۴۹﴾ اَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَّ اِنٰثًا ۚ وَ یَجْعَلُ مَنۡ یَّشَآءُ عَقِیۡمًا ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌ قَدِیۡرٌ﴿۵۰﴾ ترجمہ کنزالایمان:اللہہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، پیدا کرتا ہے جو چاہے ،جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے، بیشک وہ علم و قدرت والا ہے۔
بعض انبیاء ِ کرام کی اولاد کی تعداد
’’ خزائنُ الْعِرفان ‘‘میں آیت نمبر50کے اِس حصّے(جسے چاہے بانجھ کر دے ) کے تحت ہے:(یعنی)’’ کہ اُس کے اولاد ہی نہ ہو ، وہ (یعنی اللہ تَعَالٰی)مالِک ہے ، اپنی نعمت کو جس طرح چاہے تقسیم کرے ، جسے جو چاہے دے۔ انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام میں بھی یہ سب صورَتیں پائی جاتی ہیں ، حضرتِ لُوط و حضرتِ شُعیب علیہما السَّلام کے صرف بیٹیاں تھیں ، کوئی بیٹا نہ تھا اور حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے صرف فرزند(یعنی بیٹے) تھے ،کوئی دُختر (یعنی بیٹی ) ہوئی ہی نہیں اور سیِّدِ انبیاء حبیبِ خدامحمّدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ تَعَالٰی نے چار فرزند