پھرخود ہی اِس سُوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: میں نے دیکھا سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکنے وُضو فرمایا تھا اور بعدِ فراغت مسکرائے تھے اورصَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَان سے فرمایا تھا :جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ؟پھر میٹھے میٹھے مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے خود ہی فرمایا: ’’جب آدمی وُضو کرتا ہے توچہرہ دھونے سے چِہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے او ر سر کا مَسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔‘‘
(مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۱ص۱۳۰حدیث۴۱۵)
وُضُو کرکے خَنداں ہوئے شاہِ عثماں کہا: کیوں تَبسُّم بھلا کر رہا ہوں ؟
جوابِ سُوالِ مخاطب دیا پھر کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ؟ صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَان سرکارِ خیرُالانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کی ہر ہر ادا اور ہر ہر سُنَّت کو دیوانہ وار اپناتے تھے۔نیز اس روایت سے گناہ دھونے کا نسخہ بھی معلوم ہو گیا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وُضو میں کُلّی کرنے سے منہ کے، ناک میں پانی ڈال کر صاف کرنے سے ناک کے، چِہرہ دھونے سے پَلکوں سَمَیت سارے چہرے کے، ہاتھ دھونے سے ہاتھ کیساتھ ساتھ ناخنوں کے نیچے کے، سَر (اور کانوں ) کا مسح کرنے سے سر کے ساتھ ساتھ کانوں کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے ساتھ ساتھ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے کے گناہ بھی جھڑ جاتے ہیں ۔