Brailvi Books

وہ ہم میں سے نہیں
6 - 108
 غور کرو تاکہ تم کامیاب ہو اور اس کا ثواب جلدی نہ مانگو کہ اس کا ثواب بہت ہے۔
( شعب الایمان،باب فی تعظیم القرآن،فصل فی ادمان تلاوتہ،۲/۳۵۰ ، حدیث:۲۰۰۷)
	مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یعنی قرآن شریف پر سر رکھ کر نہ لیٹو کہ یہ بے ادبی ہے قرآن سے بے فکر نہ ہوجاؤ کہ اس کی تلاوت میں سُستی کرو،اس پر عمل نہ کرو ، دوسرے معنی قوی ہیں جیسا کہ اگلے مضمون سے ظاہر ہے ۔(’’جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے‘‘کے تحت مفتی صاحب  رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں:) اس جملہ میں دو حکم ہیں ہمیشہ قرآن پڑھنا اور دُرست پڑھنا،قرآن کا حق تلاوت یہ ہے کہ ا س کی تلاوت صحیح طریقہ سے کرے اور اس پر عمل کرے رضائے الٰہی کے لئے پڑھے نہ کہ محض لوگوں کو خوش کرنے کے لیے۔ رب تعالیٰ فرماتاہے: 
اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتْلُوۡنَ کِتٰبَ اللہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ)پ۲۲،فاطر:۲۹)
{ترجمہ کنزالایمان:بیشک وہ جو اللّٰہ کی کتاب پڑھتے اور نماز قائم رکھتے ہیں۔ }
	یہاں(صاحبِ) مرقات نے فرمایا کہ قرآن کریم پر تکیہ لگانا اس کی طرف پاؤں پھیلانا اس پر کوئی اور کتاب رکھنا اس کی طرف پیٹھ کرنا اسے پھینکنا وغیرہ سخت منع ہے ۱؎ ،
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
  ۱؎  :فتاویٰ امجدیہ جلد 4 صفحہ 441 پر ہے : جان بوجھ کر قراٰنِ پاک کو زمین پر پھینکنا کُفر ہے۔ 
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص۱۹۴)