تو بادشاہ کی ملکہ بن سکتی ہے۔ بادشاہ نے پیغام بھیجا ہے کہ اگر تُو لکڑہارے کو چھوڑ دے گی تو مَیں تجھے اس جھونپڑی سے نکال کر اپنے محل کی زینت بناؤں گا،تجھے ہیرے جو اہرات سے آراستہ وپیراستہ کرو ں گا ، تیرے لئے ریشم اورعمدہ کپڑوں کا لباس ہوگا ۔ جب اس عورت نے یہ باتیں سنیں تولالچ میں آگئی اور اس کی نظروں میں بلند و بالا محلات اور اس کی آسائشیں گھومنے لگیں ۔چنانچہ اس نے لکڑہارے سے بے رُخی اِختیار کرلی اور ہر وقت اس سے ناراض رہنے لگی،بالآخر لکڑہارے نے مجبوراً اس بے وفالالچی عورت کو طلاق دے دی ۔وہ خوشی خوشی بادشاہ کے پاس پہنچی اوراس سے شادی کر لی ۔ جب بادشاہ اپنی نئی دلہن کے پاس حجلہ عروسی میں پہنچا ِتواس کی بینائی جاتی رہی ، ہاتھ خشک(یعنی بے کار) ،زبان گونگی اور کان بہرے ہوگئے ،عورت کا بھی یہی حال ہوا ۔ جب یہ خبر اس دور کے نبی عَلَیْہِ السَّلام کو پہنچی اور انہوں نے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ان دونوں کے بارے میں عرض کی تو ارشاد ہوا :میں ہر گز ان دونوں کو معاف نہیں کرو ں گا، کیا انہوں نے یہ گمان کرلیا کہ جو حرکت انہوں نے لکڑہارے کے ساتھ کی میں اس سے بے خبر ہوں؟(عیو ن الحکایات،ص۱۲۲)
تُوکتنا اچھا ہے!(حکایت )
حضرت سیِّدُنا جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہسے روایت ہے کہ سرورِ عالم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا :شیطان پانی پر اپنا تخت بچھاتا ہے ،پھر اپنے لشکر بھیجتا ہے ۔ ان لشکروں میں ابلیس کے زیادہ قریب اس کا درجہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ فتنہ باز