Brailvi Books

وہ ہم میں سے نہیں
2 - 108
 اچھے لہجے سے پڑھنا یا غَنَاسے بنا بمعنی بے پرواہی بے نیازی یعنی جوشخص قرآن شریف خوش اِلحانی سے نہ پڑھے وہ ہمارے طریقہ سے خارِج ہے ۔معلوم ہوا کہ بُری آواز والا بھی بقدرِ طاقت عمدگی سے قرآن شریف پڑھے کہ خوش آواز ی قرآن کریم کا زیور ہے،جس سے تلاوت میں کشش پیدا ہوتی ہے لوگوں کے دل مائل ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ تبلیغ کا ذریعہ ہے یا جسے اللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ) قرآن کا علم دے اور وہ لوگوں سے بے نیاز نہ ہوجائے بلکہ اپنے کو ان کا محتاج سمجھے وہ ہمارے طریقہ یا ہماری جماعت سے خارِج ہے عالِم صرف  اللّٰہ ورسول(عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا محتاج ہے اور باقی مخلوق عالمِ دین کی حاجت مند ہے،اس لئے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھ کر بھیک مانگنا یا علما کا مالداروں کے دروازوں پر ذِلّت سے جانا ممنوع ہے،اللّٰہ تعالٰی علمائے دین کو کفایت بھی دے قناعت بھی۔(مراٰۃ المناجیح،۳/۲۶۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
’’وہ ہم میں سے نہیں‘‘کا مطلب 
	حضرت علامہ بدرالدین عینی  علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القَوی فرماتے ہیں:اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ہماری سیرت پر عمل پیرا نہیں،ہماری دی ہوئی ہدایت پرگامزن نہیں اور ہمارے اخلاق سے آراستہ نہیں۔(شرح أبی داود للعینی،کتاب الصلاۃ،باب کیف یستحب الترسل  فی القرآن،۵/۳۸۵،تحت الحدیث:۱۴۳۹)
	 مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اس