بُرا) ہوتا ہے۔ جبکہ سُننِ زَوَائِد (یعنی سنّتِ غیر مؤکدہ ) وہ ہیں کہ جن پر عمل کرنا محمود اور اچھا ہوتا ہے ان کے ترک میں کراہت اور اِسَاء َت (یعنی برائی) نہیں ہوتی جیسا کہ اٹھنے بیٹھنے ، کھانے پینے اور لباس میں نبیٔ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے طریقے کو اپنانا۔ (التعریفات،ص ۸۸)
سنت کی اقسام
میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت ،مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنسنت کی قسمیں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: سنت ہدٰی(یعنی سنت مؤکدہ )اس کے ترک سے اساء ت وکراہت لازم آتی ہے مثلاً جماعت ، اذان اور تکبیر وغیرہ، سنتِ زوائد( یعنی سنت غیرمؤکدہ ) اس کے ترک سے اساء ت وکراہت لازم نہیں آتی مثلاً آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کالباس پہننا، نَفْل ومَندوب کامعاملہ بھی یہی ہے اس کے کرنے والے کوثواب ہوگا مگر تارک گنہگار نہیں، فقہا نے بعض اوقات سنتِ زوائد کی مثال نماز میں آپصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاقرأت، رکوع اور سجودکولمباکرنا بھی دی ہے جب وہ ( یعنی سنت)دین اور شعائردین کاحصہ نہیں توانہیں سنت ِزوائدکہاجاتاہے بخلاف سنت ہدٰی کے، وہ سنن مؤکدہ ہوتی ہیں جو واجب کے قریب ہیں ان کا تارِک گمراہ ہے واﷲتعالٰی اعلم۔(فتاوی رضویہ مخرجہ،۷/ ۳۹۴ملخصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد