مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :جو کسی سنت کو بُرا جانے وہ اسلام سے خارِج ہے یا جو بلا عُذْر ترک ِسنت کا عادی ہوجائے وہ میرے پرہیزگاروں کی جماعت سے خارِج ہے۔ (مراۃ المناجیح،۱/۱۵۱)
حدیث میں’’ سنت‘‘ سے کیا مراد ہے ؟
حضرتِ علامہ بدرُ الدین عینی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : اس حدیث میں سنت سے مراد طریقہ ہے اور طریقہ فرض ،نفل ، اعمال اور عقائد سب کو شامل ہے ۔ (عمدۃ القاری،کتاب النکاح،باب الترغیب فی النکاح،۱۴/۵،تحت الحدیث:۵۰۶۳)
سنت کسے کہتے ہیں؟
سنت کا لُغوی معنی طریقہ و راستہ ہے، حضرت علامہ سیّد شریف جُرجانی حنفی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ القَوِی فرماتے ہیں: شرعی طور پر سنّت اس دینی طریقے کو کہتے ہیں کہ جو فرض اور واجب نہ ہو اور نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اس پر مَوَاظَبَت (ہمیشگی) فرمائی ہو لیکن کبھی کبھار ترک بھی فرمادیا ہو۔ اگر وہ مَوَاظَبَت (ہمیشگی) عبادت کی غرض سے ہو تو اسے سننِ ہُدیٰ (یعنی سنّتِ مؤکدہ )کہتے ہیں اور اگر مَوَاظَبَت (ہمیشگی) عادت کے طور پر ہو تو اسے سننِ زوائد کہتے ہیں۔ پس سنّت ِہُدیٰ (یعنی سنّتِ مؤکدہ ) وہ ہے کہ جس پر تکمیلِ دین کے لئے عمل کیا جاتا ہو اس کا ترک مکروہ یا اِسَاء َت (یعنی